TANGDASTI KA ASAL SABAB
Allah ta’ala ne farmaya:Or jisne mere zikr se munh moda to iske liye duniya vi ma’ash tang kardiya jayega or hum ise qayamat ke din andha karke uthayenge (Surah taha:124)
برکت اور بے برکتی کے اسباب کیا ہیں؟
الجواب وباللہ التوفیق: مال کی بے جا محبت، جمع کرنے کی ہوس اور اس پر اترانا تو بے شک بہت بڑی برائی ہے اور اسلامی زندگی میں اس کا کوئی جواز نہیں ہے، لیکن اچھے کاموں میں خرچ کرنے کے لئے زیادہ سے زیادہ حلال مال کمانا ایک پسندیدہ کام ہے، تاکہ معاشرے میں غربت اور بے روز گاری کا خاتمہ ممکن ہو سکے۔
آج ہم اپنے مسائل کے حل کے لیے مشکل ترین دنیوی ذرائع استعمال کرنے کے لیے تو تیار ہیں، مگر الله تعالیٰ اور اس کے رسول صلی الله علیہ وسلم کے عطا کردہ روزی میں برکت کے آسان ذرائع کی طرف ہماری توجہ نہیں، یہ افسوس کا مقام ہے۔ گھمبیر معاشی ومعاشرتی مسائل نے لوگوں کو بے حال کر دیا ہے۔ شاید کوئی گھر ایسا ہو جہاں حالات کا رونا نہ رویا جاتا ہو اور بے روزگاری وتنگ دستی تو گویا ایک بین الاقوامی مسئلہ بن چکا ہے۔
رزق میں برکت حاصل کرنے کے لئے ضروری ہے کہ پہلے رزق میں بے برکتی کے اسباب تلاش کیے جائیں ،تاکہ رزق میں بے برکتی کے اصل حقائق تک رسائی ہو۔
رزق کی بے قدری اور بے حرمتی سے کون سا گھر خالی ہے ، بنگلے میں رہنے والے ارب پتی سے لے کر جھونپڑی میں رہنے والے مزدور ومحنت کش تک سب اس حوالے سے غفلت اور بے احتیاطی کا مظاہرہ کررہے ہیں۔ شادی ودیگر تقریبات میں قسم قسم کے کھانے ہوں یا گھروں میں برتن دھوتے وقت بچا کچھا کھانا، یہ جس طرح ضائع کیا جاتا ہے، اس سے کون واقف نہیں؟
کاش رزق میں تنگ دستی کے اس عظیم سبب پر ہماری نظر ہوتی اوراصلاح کی کوشش کی جاتی تو بہت اچھا ہوتا، کیوں کہ یہ بیماری عام ہے، جس میں ہماری اکثریت مبتلا ہے۔
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں آپ صلی الله علیہ وسلم ایک مرتبہ گھر تشریف لائے، روٹی کا ٹکڑا رکھا ہوا دیکھا، اس کو صاف کیا، پھر کھا لیا اور فرمایا: ”عائشہ!اچھی چیز کا احترام کر و، کیوں کہ یہ چیز ( یعنی روٹی) جب کسی قوم سے گئی ہے تو دوبارہ لوٹ کر نہیں آئی۔“
آج کل کئی دکان دار ، روزی میں بندش ختم کروانے کے لئے تعویذ، عملیات اور دعا کے ذرائع تو اپناتے ہیں، مگر روزی میں برکت کے زائل ہونے کے ایک بڑے سبب، خرید وفروخت میں بے احتیاطی کی طرف توجہ نہیں کرتے۔
آپ صلی الله علیہ وسلم کے فرمان کا مفہوم ہے کہ تجارت میں قسم کی کثرت سے پرہیز کرو، کیوں کہ اس سے مال تو فروخت ہوجاتا ہے، لیکن مال میں برکت نہیں رہتی۔
جس طرح روزی میں برکت کے ذرائع موجود ہیں اس طرح روزی میں تنگی کے اسباب بھی پائے جاتے ہیں ،اگر ان سے بچا جائے تو ان شآءالله روزی میں برکت ہی برکت ہوگی۔
تنگ دستی اور بے برکتی کے اسباب درج ذیل ہیں:
نماز میں سستی کرنا، گناہ کرنا، خصوصاً جھوٹ بولنا، نیک اعمال میں ٹال مٹول کرنا، بغیرہاتھ دھوئے کھانا کھانا، ماں باپ کے لیے دعائے خیر نہ کرنا، اندھیرے میں کھانا کھانا ، دروازے پر بیٹھ کر کھانا، بغیر دسترخوان بچھائے کھانا، دانتوں سے روٹی کترنا، چینی یا مٹی کے ٹوٹے ہوئے برتن استعمال میں رکھنا، کھانے کے بعد جس برتن میں کھانا کھایا اس میں ہاتھ دھونا، کھانے پینے کے برتن کھلے چھوڑ دینا، دسترخوان پر گرے ہوئے کھانے وغیرہ کے ذرے اٹھانے میں سستی کرنا، گھر میں مکڑی کے جالے لگے رہنے دینا، چراغ کو پھونک مارکر بجھانا، ٹوٹی ہوئی کنگھی استعمال کرنا وغیرہ۔
رزق میں برکت کے طالب کو چاہئے کہ وہ بے برکتی کے اسباب پر نظر رکھتے ہوئے ان سے نجات کی ہر ممکن کوشش کرے اور یہ بھی واضح ہو کہ کثرت گناہ کی وجہ سے رزق میں برکت ختم ہو جاتی ہے، اس لیے گناہوں سے بچنے کی ہر صورت کوشش کرے، کیوں کہ کثرتِ گناہ آفات کے نزول کا سبب بھی ہے۔
مشائخ کرام فرماتے ہیں دو چیزیں کبھی جمع نہیں ہوسکتیں، مفلسی اور چاشت کی نماز، یعنی جوکوئی چاشت کی نماز کا پابند ہوگا وہ کبھی مفلس نہ ہوگا۔ غربت، بیروزگاری اور تمام مشکلات کا خاتمہ اس وقت ہوگا جب خوش حالی کے ذرائع کو اپنایا جائے گا۔
خوش حالی لانے والی چیزیں سات ہیں:
قرآن پاک کی تلاوت کرنا، پانچ وقت کی نماز پڑھنا، الله تعالیٰ کا شکر ادا کرنا، غریبوں او رمجبوروں کی مدد کرنا، گناہوں پر نادم ہوکر معافی مانگنا، ماں باپ اور شتہ داروں کے ساتھ اچھا برتاؤ کرنا، صبح کے وقت سورہٴ یسٰین اور رات کے وقت سورہٴ واقعہ پڑھنا۔
اگر آج ہم صدق دل سے بے برکتی والی چیزوں سے اجتناب کرنے اور برکت والی چیزوں کو اپنانے کا تہیہ کریں تو ہمارے گھر سے بے برکتی کا خاتمہ او ربرکت کا نزول ہو گا، ورنہ خسارہ ہی خسارہ ہے۔
از: مولانا عبدالسلام :: صححہ: #ایس_اے_ساگر