Apni aulad ke darmiyan barabri or adal
Rasoolullah (ﷺ) ne farmaya: apni aulad ke darmiyan barabri karo, Aap (ﷺ) ne esa 3️⃣ dafa farmaya: (Abu dawood)
Allah ke Rasoolullah (ﷺ) ne irshad farmaya:
“Jis shaks ki beti ho woh isko na to zindah dafan kare or na ise zaleel kare, or na bete ko is par tarjih dein, to Allah ta’ala isko jannat me dakhik farmayega,,
اولاد کے درمیان برابری اور عدل
:”رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:اپنی اولاد کے درمیان برابری کرو، اور ایسا 3️⃣ دفا فرمایا “۔ (ابوداؤد،جلد:۲،ص:۱۴۴)
مطلب یہ ہے کہ ظاہری تقسیم کے اعتبار سے سب بچوں میں برابری کرنی چاہیے؛کیونکہ اگر برابری نہ ہو تو بچوں کی دل شکنی ہوتی ہے۔ہاں! فطری طور پر کسی بچے سے دلی طور پر زیادہ محبت ہو تواس پر کوئی پکڑ نہیں؛بشرطیکہ ظاہری طور پر برابری رکھے۔ حدیث میں تین بارمکرر برابری کی تاکیدآئی ہے جو اس کے واجب ہونے پر دلالت کرتی ہے، یعنی اولاد کے درمیان برابری کرنا واجب ہے، اور برابری نہ کرنا ظلم شمار ہوگا۔اور اس کا خیال نہ رکھنا اولاد میں احساسِ کمتری اور باغیانہ سوچ کو جنم دیتا ہے، جس کے بعد بھیانک نتائج سامنے آتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ تمام مسلمان والدین کو اپنی اولاد سے متعلق ذمہ داریاں احسن طریقہ سے نبھانے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین!