حضرت ثوبان رضی اللہ عنہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے نقل کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: میں اپنی امت میں سے ایسے لوگوں کو جانتا ہوں جو قیامت کے دن تہامہ کے پہاڑوں کے برابر نیکیاں لے کر آئیں گے، اللہ تعالیٰ ان کو فضا میں اڑتے ہوئے ذرے کی طرح بنا دے گا، حضرت ثوبان رضی اللہ عنہ نے عرض کیا کہ اے اللہ کے رسول! ان لوگوں کا حال ہم سے بیان فرمائیے اور کھول کر بیان فرمایئے تاکہ لاعلمی اور جہالت کی وجہ سے ہم ان میں سے نہ ہو جائیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:!جان لو کہ وہ تمہارے بھائیوں میں سے ہی ہیں، اور تمہاری قوم میں سے ہیں، وہ بھی راتوں کو اسی طرح عبادت کریں گے، جیسے تم عبادت کرتے ہو، لیکن وہ ایسے لوگ ہیں کہ جب تنہائی میں ( لوگوں کی نگاہوں سے دور ) ہوں گے تو حرام کاموں کا ارتکاب کریں گے۔، رقم: 4245، مسند الشاميين، رقم: 680 – المعجم الأوسط، رقم: 4632)
حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے اس ارشاد سے معلوم ہوتا ہے کہ پہاڑوں کے مثل بے شمار نیکیاں اور راتوں کی عبادتیں بھی نامۂ اعمال میں ہوں؛ لیکن ساتھ ہی بندہ تنہائی میں اﷲ تعالیٰ کی حرام کردہ چیزوں کا مرتکب ہو تو ایسی عبادت وشب بیداری اور نیکیوں کا اسے کوئی فائدہ نہ پہنچ سکے گا، بلکہ ان نیکیوں کی حفاظت کے لئے یہ بھی ضروری ہے بندہ تنہائی کے گناہوں سے بھی دور رہے، ورنہ اس کی یہ نیکیاں ضائع و برباد ہوسکتی ہیں۔
اور اگر کبھی اس طرح کا گناہ سرزد ہوجائے تو فورا توبہ واستغفار کرنا چاہئیے اور اس کی جگہ کچھ نیکیاں کرلینی چاہئیے اور آئندہ نہ کرنے کا عزم مصمم کرنا چاہئیے، سنن ترمذی وغیرہ میں ہے:
حضرت ابوذر جندب بن جنادہ الغفاریؓ اور ابوعبدالرحمٰن معاذ بن جبلؓ سے مروی ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: توجہاں بھی ہو اللہ تعالیٰ سے ڈر، اور گناہ کے بعد فوراً نیکی کر، وہ نیکی اس گناہ کو مٹاڈالے گی، اور لوگوں کے ساتھ اچھے اخلاق کا برتاؤ کر۔ (سنن الترمذي: كتاب البر والصلة، باب ما جاء في معاشرة الناس 1987)
اللہ رب العزت ہم سب کے ظاہر وباطن کو سنواردے، اور جلوت وخلوت کے گناہوں سے ہم سب کی حفاظت فرمائے، آمین۔