ISLAHI BATEIN
12 Aug 2022
11 Aug 2022
دجال زمین پر چالیس (40) دن تک رہے گا اس کا 1️⃣ دن 1️⃣ ایک سال کے برابر ہوگا، اور 1️⃣ دن ایک مہینہ کے اور 1️⃣ دن 1️⃣ ہفتہ کے برابر اور باقی (37) دن عام دنوں کی طرح (فرمان رسول الل اٹینم) (صحیح مسلم ،
10 Aug 2022
9 Aug 2022
8 Aug 2022
6 Aug 2022
🌀((Aashoora Ke Rozon Ki Fazeelat Ahadees Ki Raushni Mein))_
*♦Sawaal :* 9,10 MUHARRAM ka roza ka matlb
1000 haj
1000 Shaheedo
1000 umra
1saal k guna maff aur 2 saal ki ibadat ka sawab
dusro ko batane par 80 saal ki ibadat ka sawab!
☝Kya ye mo'tabar he?
*🅰Jawaab :* Daswein Muharram ke roze ki fazeelat ke silsile mein kutub-e-ahadees dekhi to ek fazeelat to ye mili ke iss din ka roza rakhna, ye guzishta ek saal ke gunaahon ka kaffara he. [Saheeh Muslim] Isi tarah dusri riwaayat men ye he ke rozon ke silsile mein do qism ke ayyam ko fazeelat he, ek Ramazaan aur dusra Youm-e-Aashura, lekin inn dono ke alaawa mazkoora fazeelat ke hazaar hajj aur hazaar shaheed aur hazaar umre ke barabar sawaab ho aur dusron ko bataane par 80 saal ki ibaadat ka sawaab ho wagera, ye kisi bhi riwaayat mein nahi mila aur aesi be sanad baatein dusron ko share bhi nahi karni chaahiye.
*🅰جواب :* دسویں محرم کے روزہ کی فضیلت کے سلسلہ میں کتب احادیث دیکھی تو ایک فضیلت تو یہ ملی کہ اس دن کا روزہ رکھنا یہ گذشتہ ایک سال کے گناہوں کا کفارہ ہے ،(صحیح مسلم) اسی طرح دوسری روایت میں یہ ہے کہ روزوں کے سلسلے میں دو قسم کے ایام کو فضیلت ہے ایک رمضان اور دوسرا یوم عاشورہ لیکن ان دونوں کے علاوہ مذکورہ فضیلت کہ ہزار حج اور ہزار شہید اور ہزار عمرے کے برابر ثواب ہو اور دوسروں کو بتانے پر اسی سال کی عبادت کا ثواب ہو وغیرہ یہ کسی بھی روایت میں نہیں ملا ،اور ایسی بے سند باتیں دوسروں کو شیئر بھی نہیں کرنی چاھئے-
5 Aug 2022
🔟 MUHARRAM FIRON SE NAJAT KA DIN:
🔟 MUHARRAM OR SANGEEN GHALAT FEHMI KA IZAALA
1 Aug 2022
31 Jul 2022
30 Jul 2022
حضرت ثوبان رضی اللہ عنہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے نقل کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: میں اپنی امت میں سے ایسے لوگوں کو جانتا ہوں جو قیامت کے دن تہامہ کے پہاڑوں کے برابر نیکیاں لے کر آئیں گے، اللہ تعالیٰ ان کو فضا میں اڑتے ہوئے ذرے کی طرح بنا دے گا، حضرت ثوبان رضی اللہ عنہ نے عرض کیا کہ اے اللہ کے رسول! ان لوگوں کا حال ہم سے بیان فرمائیے اور کھول کر بیان فرمایئے تاکہ لاعلمی اور جہالت کی وجہ سے ہم ان میں سے نہ ہو جائیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:!جان لو کہ وہ تمہارے بھائیوں میں سے ہی ہیں، اور تمہاری قوم میں سے ہیں، وہ بھی راتوں کو اسی طرح عبادت کریں گے، جیسے تم عبادت کرتے ہو، لیکن وہ ایسے لوگ ہیں کہ جب تنہائی میں ( لوگوں کی نگاہوں سے دور ) ہوں گے تو حرام کاموں کا ارتکاب کریں گے۔، رقم: 4245، مسند الشاميين، رقم: 680 – المعجم الأوسط، رقم: 4632)
حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے اس ارشاد سے معلوم ہوتا ہے کہ پہاڑوں کے مثل بے شمار نیکیاں اور راتوں کی عبادتیں بھی نامۂ اعمال میں ہوں؛ لیکن ساتھ ہی بندہ تنہائی میں اﷲ تعالیٰ کی حرام کردہ چیزوں کا مرتکب ہو تو ایسی عبادت وشب بیداری اور نیکیوں کا اسے کوئی فائدہ نہ پہنچ سکے گا، بلکہ ان نیکیوں کی حفاظت کے لئے یہ بھی ضروری ہے بندہ تنہائی کے گناہوں سے بھی دور رہے، ورنہ اس کی یہ نیکیاں ضائع و برباد ہوسکتی ہیں۔
اور اگر کبھی اس طرح کا گناہ سرزد ہوجائے تو فورا توبہ واستغفار کرنا چاہئیے اور اس کی جگہ کچھ نیکیاں کرلینی چاہئیے اور آئندہ نہ کرنے کا عزم مصمم کرنا چاہئیے، سنن ترمذی وغیرہ میں ہے:
حضرت ابوذر جندب بن جنادہ الغفاریؓ اور ابوعبدالرحمٰن معاذ بن جبلؓ سے مروی ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: توجہاں بھی ہو اللہ تعالیٰ سے ڈر، اور گناہ کے بعد فوراً نیکی کر، وہ نیکی اس گناہ کو مٹاڈالے گی، اور لوگوں کے ساتھ اچھے اخلاق کا برتاؤ کر۔ (سنن الترمذي: كتاب البر والصلة، باب ما جاء في معاشرة الناس 1987)
اللہ رب العزت ہم سب کے ظاہر وباطن کو سنواردے، اور جلوت وخلوت کے گناہوں سے ہم سب کی حفاظت فرمائے، آمین۔
اور اگر کبھی اس طرح کا گناہ سرزد ہوجائے تو فورا توبہ واستغفار کرنا چاہئیے اور اس کی جگہ کچھ نیکیاں کرلینی چاہئیے اور آئندہ نہ کرنے کا عزم مصمم کرنا چاہئیے، سنن ترمذی وغیرہ میں ہے:
عَنْ أَبِيْ ذَرٍّ جُنْدُبِ بنِ جُنَادَةَ وَأَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ مُعَاذِ بِنِ جَبَلٍ رَضِيَ اللهُ عَنْهُمَا عَنْ رَسُولِ اللهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ: اتَّقِ اللهَ حَيْثُمَا كُنْتَ، وَأَتْبِعِ السَّيِّئَةَ الحَسَنَةَ تَمْحُهَا، وَخَالِقِ النَّاسَ بِخُلُقٍ حَسَنٍ۔ (سنن الترمذي: كتاب البر والصلة، باب ما جاء في معاشرة الناس 1987)
ترجمہ:
حضرت ابوذر جندب بن جنادہ الغفاریؓ اور ابوعبدالرحمٰن معاذ بن جبلؓ سے مروی ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: توجہاں بھی ہو اللہ تعالیٰ سے ڈر، اور گناہ کے بعد فوراً نیکی کر، وہ نیکی اس گناہ کو مٹاڈالے گی، اور لوگوں کے ساتھ اچھے اخلاق کا برتاؤ کر۔
اللہ رب العزت ہم سب کے ظاہر وباطن کو سنواردے، اور جلوت وخلوت کے گناہوں سے ہم سب کی حفاظت فرمائے، آمین۔
29 Jul 2022
23 Jul 2022
22 Jul 2022
Jabke kuch riwayaat me in 4️⃣ron ke sath gunah or Qarz 💸 se panah ka zikr bhi aya he, chunanche bukhari or muslim ne nabi e kareem (ﷺ) ki zawja amma Aisha darda ؓ. anha se riwayat ki he k unhone batlaya: Aap (ﷺ) namaz me ye dua kiya karte the
ایک روایت میں الفاظ ہیں کہ ( جب تم میں سے کوئی آخری تشہد سے فارغ ہو تو چار چیزوں سے اللہ کی پناہ مانگے، اور کہے: " اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنْ عَذَابِ جَهَنَّمَ وَمِنْ عَذَابِ الْقَبْرِ وَمِنْ فِتْنَةِ الْمَحْيَا وَالْمَمَاتِ وَمِنْ شَرِّ فِتْنَةِ الْمَسِيحِ الدَّجَّالِ "
ترجمہ : یا اللہ میں تیری پناہ چاہتا ہوں عذاب جہنم سے، عذاب قبر سے، فتنہ زندگی و موت سے ، اور دجال کے فتنے سے) صحیح مسلم: (588)
جبکہ کچھ روایات میں ان چاروں کیساتھ گناہ، اور قرضوں سے پناہ کا ذکر بھی آیا ہے، چنانچہ بخاری و مسلم نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ مطہرہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کی ہے کہ انہوں نے بتلایا : آپ صلی اللہ علیہ وسلم نماز میں دعا کیا کرتے تھے: " اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنْ عَذَابِ الْقَبْرِ وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ فِتْنَةِ الْمَسِيحِ الدَّجَّالِ وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ فِتْنَةِ الْمَحْيَا وَفِتْنَةِ الْمَمَاتِ اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنَ الْمَأْثَمِ وَالْمَغْرَمِ"
ترجمہ: "یا اللہ! میں تیری پناہ چاہتا ہوں عذاب قبر سے، اور تیری پناہ چاہتا ہوں دجال مسیح کے فتنہ سے، اور تیری پناہ چاہتا ہوں زندگی و موت کے فتنہ سے، یا اللہ! میں گناہوں اور قرضوں کے فتنہ سے بھی تیری پناہ چاہتا ہوں"، تو کسی صحابی نےکہا: آپ قرضوں سے بہت زیادہ پناہ مانگتے ہیں! تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (انسان جب مقروض ہوجائے تو جھوٹی باتیں بناتا ہے، اور وعدہ کرے تو پورا نہیں کر پاتا) بخاری (833)
Surah khaf ki ibtidai 🔟 aayat
19 Jul 2022
18 Jul 2022
14 Jul 2022
9 Jul 2022
(🍁SAWAAL : ↘️ Kya Eid ul-azha ke din qurbani ke gosht se khane🥘ki ibtida karna sunnat hai.lekin is se pehle kuch na khaya jaye taake sunnat ada ho🍁)
(🍁JAWAAB: ↘️ bohat se log use roze ka naam bhi dete he yeh ghalat hai isi terhan se khane 🥘 se ibtida karne ko sunnat samjhna bhi ghalat hai,baaz logon ko is din roze ki niyat poochte hue dekha gaya hai** Mufti Salman qashmi 🍁)
(🍁سوال:↙️ کیا عید الاضحی کے دن قربانی کے گوشت سے کھانے کی ابتداء کرنا سنت ہے۔ لیکن اس سے پہلے کچھ نہ کھایا جائے تاکہ سنت ادا ہو🍁)،
(🍁جواب: ↙️ بہت سے لوگ اسے روزہ کا نام بھی دیتے ہیں یہ غلط ہے اسی طرح میں سے کھانے کی ابتداء کرنے کو سنت سمجھنا بھی غلط ہے، بعض لوگوں کو اس دن روزے کی نیت پوچھتے ہوئے دیکھا گیا ہے🍁)*مفتی سلمان قاشمی
(🍁ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہے: ہم لوگ قربانی کے گوشت میں سے پائے اکٹھا کر کے رکھ دیتے پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم 1️⃣5️⃣ روز کے بعد انہیں کھایا کرتے تھے🍁)
8 Jul 2022
7 Jul 2022
جواب۔۔!! الحمدللہ..!
*9 ذوالحج یعنی عرفہ کا ایک روزہ دو سال کے گناہوں کی معافی کا سبب*
((عرفہ کی فضیلت میں مزید تفصیل دیکھیں _سلسلہ نمبر-71))
*لیکن بد قسمتی سے ہمارے ہاں لوگوں نے اس فضیلت والے روزے کو بھی اختلاف کی بھینٹ چڑھا دیا اور لوگ روزہ رکھنے میں اختلاف کا شکار ہو گئے.
اختلاف کا سبب دراصل رویت ہلال کی رو سے اور مختلف ممالک میں قمری تاریخ کے مختلف ہونے سے تعلق رکھتا ہے۔ اس اختلاف کا کوئی واضح ثبوت کم و بیش نصف صدی پہلے تک نہیں ملتا البتہ اب کچھ سالوں سے یہ اختلاف ابھر کر سامنے آ رہا ہے،حالانکہ یہ بات واضح ہے کہ جس ملک میں جب 9۔ذی الحجہ ہوگی،وہ یومِ عرفہ ہوگا اور وہاں کے لوگوں کو اسی دن یومِ عرفہ کا روزہ رکھنا ہوگا، اس کی دلیل میں صحیح بخاری کی درج ذیل حدیث ہے :
اس حدیث سے چاند دیکھنے کی اور قمری تاریخ کی اہمیت دیکھی جا سکتی ہے۔
اگر برصغیر ، جاپان و کوریا کے مسلمان ، بغیر چاند دیکھے ، سعودی عرب کے مطابق رمضان کے روزے شروع کر دیں اور عید بھی منا لیں تو کیا یہ صحیح ہوگا؟
اس حدیث میں فقہائے مدینہ نے اہلِ شام کے ایک دن پہلے روزہ رکھنے کی خبر کو بنیاد بنا کر اہلِ مدینہ کو یہ فتویٰ نہیں دیا کہ تم ایک روزہ قضا کرو کیونکہ شام میں چاند ہو چکا تھا۔ بلکہ یہ کہہ کر ٹال دیا کہ ان کی رویت(چاند) ان کے لیے اور ہماری رویت ہمارے لیے ہے اور (نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں ایسا ہی حکم دیا ہے،،
پہلا اعتراض
*دوسری طرف کچھ لوگوں کا اختلاف ہے کہ موجودہ تیز تر وسائلِ نقل و حرکت اور ذرائع ابلاغ کے پیشِ نظر ، حجاجِ کرام کے میدانِ عرفات میں ہونے کی خبر لمحہ بہ لمحہ دنیا بھر میں پہنچ رہی ہوتی ہے ، لہذا یومِ عرفہ کا روزہ بھی اسی دن رکھا جائے جب حجاج کرام ، عرفات میں وقوف کرتے ہیں*
جواب:
اس عقلی دلیل پر چند اشکالات وارد ہوتے ہیں :
اور کچھ ایسے ممالک بھی ہے جہاں سعودیہ سے بھی پہلے چاند نظر آ جاتا، تو کیا وہ لوگ 10 ذوالحجہ یعنی عید کے دن عرفہ کا روزہ رکھیں گے؟؟
دوسرا اعتراض
*کچھ لوگ کہتے ہیں کہ عرفہ کا روزہ کا وقوف عرفات یعنی جگہ سے متعین ہے،*
جب سعودیہ کے مفتی شيخ ابن عثيمين رحمہ اللہ تعالي سے مندرجہ ذيل سوال كيا گيا:
چاندكا مطلع مختلف ہونے كي صورت ميں جب يوم عرفہ مختلف ہو جائے تو كيا ہم اپنےعلاقے كي رؤيت كےمطابق روزہ ركھيں يا كہ حرمين كي رؤيت كا اعتبار كيا جائےگا؟
صحيح يہي ہے كہ: مطلع مختلف ہونےكي بنا پر چاند بھي مختلف ہيں، مثلا جب مكہ مكرمہ ميں چاند ديكھا گيا تو اس كےمطابق يہاں نوتاريخ ہو گي، اور كسي دوسرے ملك ميں مكہ سے ايك دن قبل چاند نظر آيا تو ان كےہاں دسواں دن يوم عرفہ ہوگا، لھذا ان كےليے اس دن روزہ ركھنا جائز نہيں كيونكہ يہ عيد كا دن ہے ، اور اسي طرح فرض كريں كہ رؤيت مكہ سے ليٹ ہو اور اور مكہ مكرمہ ميں نوتاريخ ہو تو ان كےہاں چاند كي آٹھ تاريخ ہوگي تو وہ اپنے ہاں نو تاريخ كےمطابق روزہ ركھيں گے جو كہ مكہ كےحساب سے دس تاريخ بنےگي، راجح قول يہي ہے .
_______&___________
شیخ حافظ ابو یحییٰ نورپوری صاحب لکھتے ہیں کہ!!
اگر کوئی پاکستانی یا ہندوستانی مسلمان اس حدیث کے ظاہری الفاظ کو مدنظر رکھ کر اپنے قبلے کا تعین کرنے لگے تو یقینا وہ غیرقبلہ کو قبلہ بنا بیٹھے گا، کیوں کہ پاکستانی و ہندوستانی مسلمانوں کا قبلہ مشرق ومغرب نہیں، بل کہ شمال و جنوب کی درمیانی سمت میں ہے۔
________&_________
*یوم عرفہ ذوالحجہ کی نو تاریخ ہے*
سعودی عرب طائف کے مشہور بلاگر اور شیخ مقبول احمد سلفی لکھتے ہیں:
یوم عرفہ سے مراد ذو الحجہ کی نویں تاریخ ہے، اس بات کو مختلف طریقے سے استدلال کرکے بتلاؤں گا ۔
وتر سے مراد یوم عرفہ ہے اس بابت بہت سارے اقوال ہیں جو تفاسیر میں دیکھے جاسکتے ہیں ،
*یوم عرفہ اور عرفات میں فرق*
________&_________
*عرفہ کے روزہ سے متعلق اشکالات کا جواب*
*قائلین صیام عرفات کے ساتھ چند محاکمہ*
*ایک اہم نکتہ*
____________&_____________
*اس تمام تفصیل کے بعد سمجھ آئی کہ عرفہ کا روزہ 9 ذوالحجہ کو ہی رکھا جائے گا*
اللہ پاک کمی کوتاہی معاف فرمائیں اور حق بات کو سمجھنے اور عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائیں آمین..!!
(ماخوذ از : عرفہ کے روزہ کا تحقیقی جائزہ از مقبول احمد سلفی حفظہ اللہ )